...........غزل............
دیا نہیں مجھے موقع بھی اک صفائی کا
اب اور کیا ہو بیاں ان کی بے وفائی کا
بس ایک بار انھیں چاہنے کی جرأت کی
حساب دینا پڑا ہم کو پائی پائی کا
غرور و ناز و ادا ان کے حسن کا زیور
انھیں کے سر پہ سجا تاج مہ لقائی کا
نہ چھیڑ بات شیاطیں کی اب کہ انساں ہی
سبق پڑھاتا ہے انسان کو برائی کا
دکھائے مغربی تہذیب نے وہ ہاتھ کہ اب
ہوا ہے بھائی ہی دشمن خود اپنے بھائی کا
وہ اپنے قد کو ذرا دیکھ لے تو اچھا ہو
جسے بھی شوق ہے قد پر مرے چڑھائی کا
اب اس جہاں میں نذیری جئیں تو کیسے جئیں
کہ مجھ پہ رکھتا ہے ہر شخص حق خدائی کا
مسیح الدین نذیری
9321372295
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں