دیکھنا ہے رنگ جس کو میری اونچی شان کا
آکے دیکھے آج وہ ماحول ہندستان کا
اتنی آسانی سے آزادی نہیں ملتی جناب
پڑھ کے قصہ دیکھئے اس ملک پہ بلیدان کا
آج بھی زندہ ہے ہر سینے میں ویر عبدالحمید
آج بھی ہے تذکرہ برگیڈئر عثمان کا
ہندو مسلم سکھ عیسائی سب کا شامل خون ہے
تب بنا ہے جاکے جھنڈا میرا اتنی شان کا
اس کی گردن اس کے شانوں پر نہیں باقی رہی
جس نے بھی سوچا مرے بھارت ترے اپمان کا
اپنی آزادی کو ہر قیمت رکھیں گے برقرار
دیگیں نذرانہ ہم اپنے مال اپنی جان کا
چین اگر کمتر سمجھتا ہے تو پھر میدان میں
خود ہی بھگتے گا نتیجہ اس غلط انومان کا
دیش دشمن ہم کو جو کہتا ہے سرحد پر چلے
سامنے آجائیگا جوہر مرے ایمان کا
اے نذیری جس کو شک میری وفا داری پہ ہے
دیکھ لے کردار پہلے اپنے دادا جان کا
مسیح الدین نذیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں