7 جون، 2018

کس نے بتادیا مرا چہرہ خراب ہے


کس نے بتادیا میرا چہرا خراب ہے
آئینے خودہی زاویہ تیرا خراب ہے

اب لوگ جانتے نہیں اک دوسرے کا دکھ
ماحول میرے گاؤں کا اتنا خراب ہے

پرزے ترے دماغ کے سارے ہی فیل ہیں
اور تم تو کہہ رہے تھے ذرا سا خراب ہے

آتی نہیں کسی کو نظر راہِ اعتدال
سب لوگ کہہ رہے ہیں زمانہ خراب ہے

کہنے سے پہلے اس کا سلیقہ بھی چاہیئے
باتیں تمہاری ٹھیک ہیں لہجہ خراب ہے

تعلیم و تربیت کا نہ رکھا کوئی خیال
اب باپ کہہ رہا ہے کہ بیٹا خراب ہے

سننے کا کوئی شخص روادار ہی نہیں
سب دوسروں کو کہتے ہیں کتنا خراب ہے

پہلے بھی تھا خراب نذیری عمل مگر
اب کے برس یہ اور زیادہ خراب ہے

                      مسیح الدین نذیری
                                      

کوئی تبصرے نہیں: