جھک کے جو ہر کسی سے ملتا ہے
میرا رشتہ اسی سے ملتا ہے
آدمی آدمی سے ملتا ہے
تب کہیں زندگی سے ملتا ہے
اس کا ملنا بھی کوئی ملنا ہے
مجھ سے چھپ کر مجھی سے ملتا ہے
راستہ میرے ہر تبسم کا
تیری دریادلی سے ملتا ہے
ایسے ملتے ہیں لوگ دنیا سے
جیسے کوئی ولی سے ملتا ہے
میں بھی دیکھوں تیرے بیان کاسچ
قول کیا واقعی سے ملتا ہے
ہاں یہ انسان ہے نذیری جو
موت سے بے بسی سے ملتا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں