7 جون، 2018

جھک کے جو ہر کسی سے ملتا ہے


جھک کے جو ہر کسی سے ملتا ہے
میرا رشتہ اسی سے ملتا ہے

آدمی آدمی سے ملتا ہے
تب کہیں زندگی سے ملتا ہے

اس کا ملنا بھی کوئی ملنا ہے
مجھ سے چھپ کر مجھی سے ملتا ہے

راستہ میرے ہر تبسم کا
تیری دریادلی سے ملتا ہے

ایسے ملتے ہیں لوگ دنیا سے
جیسے کوئی ولی سے ملتا ہے

میں بھی دیکھوں تیرے بیان کاسچ
قول کیا واقعی سے ملتا ہے

ہاں یہ انسان ہے نذیری جو
موت سے بے بسی سے ملتا ہے

کوئی تبصرے نہیں: