۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مینائے غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہے یہاں دل کے مرے آئینہ خانوں میں تڑپ
چھیڑ مت اے برق تو جا آسمانوں میں تڑپ
رہ گئی اپنی فقط اب داستانوں میں تڑپ
اب تڑپ موجوں میں ہے نہ بادبانوں میں تڑپ
آپ کے قدموں میں یہ کہسار پھر جھک جائیں گے
لے تو آئیں آپ بھی پہلے اذانوں میں تڑپ
دل تڑپتا ہی نہ ہو تو بات سب بیکار ہے
لاکھ رکھیں حضرتِ واعظ بیانوں میں تڑپ
خود عمر سامانِ خورد و نوش لائے پیٹھ پر
پھر نہ دیکھی جاسکی وہ حکمرانوں میں تڑپ
پھر تڑپتی ہے زمیں اور پھینک دیتی ہے اناج
اس سے جب دیکھی نہیں جاتی کسانوں میں تڑپ
یہ مشینی دور ہے بس ملئے انٹرنیٹ پر
اب نہیں پہلے سی باقی دوستانوں میں تڑپ
تنگ دامانی پہ اپنی ہاتھ مل کر رہ گئی
جب شبِ فرقت نے دیکھی ہم دوانوں میں تڑپ
زندگی جب تھی نذیری قدر داں کوئی نہ تھا
مرگئے جب ہم تو جاگی نوحہ خوانوں میں تڑپ
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
naziriqasmi.blogspot.com
fb.me/qasmighazals
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں