14 اکتوبر، 2020

آؤ شاعری سیکھیں

 محترم قارئین ۔ یہاں پر اب فن شعر و شاعری سے متعلق ضروری قواعد و ضوابط بیان کئے جائیں گے۔ تاکہ نئے سیکھنے والوں کو اس سلسلے میں بنیادی اور ضروری معلومات حاصل ہوسکیں اور وہ اس کی روشنی میں زیادہ خود اعتمادی سے اپنے شعری سفر جو جاری رکھ سکیں۔ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

شعر کی تعریف

شعر مصدر ہے مطلب جاننا،  واقف ہونا ۔ لیکن مفعول یعنی جانے ہوئے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ اور شعر جاننے والے کو شاعر کہتے ہیں ۔ چونکہ شاعر خیالات کو نظم کرتا ہے ان سے واقف ہوتا ہے.  اس لئے شعر کہنے والے کو شاعر کہتے ہیں ۔

یعنی غیر معمولی طور پر نرالے انداز میں منتخب اور باسلیقہ لفظوں کے ذریعہ اس طرح ادا کیا جائے کہ سننے والا اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اس کو شعر کہتے ہیں.  

شاعری ایک خداداد ملکہ ہے جسے اپنی کوشش اور محنت سے حاصل نہیں کیا جاسکتا ہاں محنت اور کوشش سے اس خداداد وصف میں نکھار پیدا کیا جاسکتا ہے ۔

 شاعری کی تعریف اس طرح بھی کی جاتی ہے ۔ 

جو کلام اوزان مقررہ میں ہو بالقصد موزوں کیا گیا ہو اور اس میں قافیہ بھی ہو ۔عروض کی اصطلاح میں اسے شعر کہتے ہیں ۔ 

یعنی اگر کلام ان اوزان پر پورا نہیں اترتا جو شعر کو ناپنے کیلئے وضع کئے گئے ہیں تو اسے شعر نہیں کہیں گے ۔ بلکہ اسے نثر کہیں گے.  شعر ناپنے کے اوزان کو شاعری کی اصطلاح میں بحر کہتے ہیں ۔ 

اسی طرح شعر کیلئے ضروری ہے کہ بالقصد کہا گیا ہو ۔ اگر کوئی مصرع یا شعر اتفاقیہ موزوں ہوجائے تو اسے شعر نہیں کہیں گے ۔ 

اسی طرح قافیہ کا ہونا بھی ضروری ہے ۔ 

وزن اور قافیہ پر ہماری موجودہ شاعری کا دار و مدار ہے. بعض کے نزدیک قافیہ کا ہونا بھی ضروری نہیں ہے ۔ لیکن ہمیں مختصر میں شعر و شاعری کے اصول و ضوابط کے بارے میں جاننا ہے اس لئے ہر باب کے راجح اور رائج قول کو ہم اختیار کریں گے.  اور مختلف فیہ اور غیر ضروری بحثوں سے اعراض کریں گے.  ۔

کوئی تبصرے نہیں: