۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔۔
بے ضمیری ترے ان کوچہ و بازار پہ تف
بیچنے والے پہ تھو اور خریدار پہ تف
جس میں رہ کر کوئی محسوس تحفظ نہ کرے
ایسے بیکار دریچے درو دیوار پہ تف
بے حیائی کا سبق سب کو سکھانے والے
تیری اقدار پہ لعنت ترے کرادر پہ تف
فن بھی تہذیب و تمدن سے اگر گرجائے
ایسا فن لائق تعزیر ہے فنکار پہ تف
دین کے آگے مفاد اپنا بڑھا دیتے ہیں
شیخ جی آپ کے ان جبہ و دستار پہ تف
حاکم وقت! کوئی بھوک سے کیوں مرجائے
تجھ پہ اور تیرے سبھی حاشیہ بردار پہ تف
کرکے احسان اے دنیا کو جتانے والے
لوگ کرتے ہیں تمہارے دلِ بیمار پہ تف
اپنے صف میں ہی چھپے بیٹھے ہیں دشمن کتنے
آپ ہی کہیئے کرے کیا کوئی اغیار پہ تف
شاعری کا کوئی مقصد ہو نذیری ورنہ
شاعری پر تری لاحول ہے اشعار پہ تف
مسیح الدین نذیری
1 تبصرہ:
ماشاءاللہ عمدہ ترین تخلیق
ایک تبصرہ شائع کریں