۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسکراتے ہوئے ہنستے ہوئے دن رات کی بات
اب نہ دہراؤ محبت بھری برسات کی بات
امن، آسودگی ، اخلاص، اہنسا. الفت
اس زمانے میں ہوئے خواب و خیالات کی بات
اصل جو بات ہے اس بات پہ کون آتا ہے
بس فقط بات انا ہی کی ھے بے بات کی بات
آ کبھی بیٹھ مرے پاس سناؤں تجھ کو
داستاں عشق کی اور پیار کی سوغات کی بات
اب فسانہ اسے کہتے ہیں ہمارے بچے
اپنے بچپن میں گذارے ہوئے اوقات کی بات
بھوک سے جس کی نکلنے کو ہے جاں کیا سمجھے
سیم و زر لعل و گہر کے کسی بہتات کی بات
موڑ آیا ہے محبت کا محبت کیجے
اس جگہ آپ کو جائز نہیں خدشات کی بات
دوسروں کی کوئی کہتا ہے نہ سنتا ہے کوئی
چاہتا ہے یہاں ہر شخص فقط ذات کی بات
بات سے بات نکلتی ہے تو آجاتی ہے
اب بھی اکثر اے نذیری ترے نغمات کی بات
مسیح الدین نذیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں