۔۔۔ نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔
کاٹ لو زندگی مختصر دھوپ میں
حشر میں چاہو سایہ اگر دھوپ میں
میرے آقا کی ناموس مت چھیڑنا
ورنہ آئیں گے تارے نظر دھوپ میں
دیں کو حاجت ہوئی جب توحاضر ملا
میرے صدیق کا سارا گھر دھوپ میں
کیا عجب ہے کہ خادم کو بھیجا نہیں
اونٹ خود ڈھوڈھتے ہیں عمر دھوپ میں
آپ چلتے رہے ساتھ چلتی رہی
ایک بدلی سر ِدوپہر دھوپ میں
ساتھ سب چھوڑ دیں گے سرِحشر جب
کام آئیں گے خیرالبشر دھوپ میں
سنتِ شاہِ کونین کو چھوڑ کر
آگیا آج پھر ہر بشر دھوپ میں
سہ گئے ظلم پر ظلم حضرت بلال
رہ گئے پھر بھی سینہ سپر دھوپ میں
شاہِ کونین ہیں کام کرتے بھی ہیں
باندھے پتھر نبی پیٹ پر دھوپ میں
خلد تم کو نذیریؔ اگر چاہئے
جا نہ سائے کی جانب اُتر دھوپ میں
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں