#نذیریات 21
۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔
اک دوسرے کے درد کی پروا کئے بغیر
انسان جی رہا ہے یہ صدقہ کئے بغیر
یوں بھی ہوا کہ ہم نے بصد شوق و انہماک
دیکھا ہے تجھ کو تیری تمنا کئے بغیر
دیتے ہیں درس عفو و تحمل کا صبر کا
اور شیخ خود ہی جیتے ہیں ایسا کئے بغیر
دیکھے امیرشہر کہ زندہ ہوں میں ابھی
اپنے ضمیر و ظرف کا سودا کئے بغیر
کیا اس کی گفتگو کا بھروسہ کریں کہ جو
سچ بول بھی نہ پائے ارادہ کئے بغیر
بچپن وہ کھل کے کیسے ہنسے جس نے مستقل
دو دن نہیں گزارے ہیں فاقہ کئے بغیر
یہ سچ ہے راہ عشق نذیری ہے پر خطر
پر ہم بھی آج چل پڑے پروا کئے بغیر
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
1 تبصرہ:
واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ بہترین غزل بہت عمدہ اشعار
ایک تبصرہ شائع کریں