6 نومبر، 2020

درد وہ جھیلے کہ میرے ہوگئے ارمان چپ

غزل

درد وہ جھیلے کہ میرے ہوگئے ارمان چپ
عشق تونے کردیا اک بولتا انسان چپ

تیرے میرے ظرف میں بس صرف اتنا فرق ہے
شان تیری بولنا ہے اور میری شان چپ

چل رہی تھی اس کی مجلس شیخ جی بھی آگئے
شیخ کو دیکھا تو فورا ہوگیا شیطان چپ

آپ کہتے تھے کہ تم پر جان دے سکتے ہیں ہم
اک ذرا حاجت بتائی اور بھائی جان چپ

امن کی خاطر تری گالی بھی ہم سہتے گئے
ورنہ دریا میں کبھی رہتا نہیں طوفان چپ

ڈھیل جب تک دی گئی ہے بول تیرا وقت ہے
ورنہ اس کے بعد ہے فرعون چپ ہامان چپ

ان کی آنکھوں کی شرارت آپ نے دیکھی نہیں
آپ کو آئی نظر بس ان کی عالیشان چپ

جب وہ سوکھی روٹیوں کو رب کی نعمت کہہ گئے
میرے بچوں کی ادا پر ہوگیا مہمان چپ

آج ہم خود بے صدا ہیں دوسروں کا کیا قصور
ورنہ اپنے سامنے تھا روم چپ ایران چپ

وہ جو داناں ہیں خموشی ہے نذیری ان کے ساتھ
ورنہ کب ہوتا ہے دنیا میں کوئی نادان چپ

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
                   

کوئی تبصرے نہیں: