#نذیریات14
............غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبت آزمائی جارہی ہے
تری ڈولی اٹھائی جارہی ہے
اِدھر دل خون کے آنسو رو رہا ہے
اُدھر مہندی رچائی جارہی ہے
وہاں پر رحمتیں اتریں گی کیسے
جہاں بیٹی ستائی جارہی ہے
امیروں کا اثاثہ بڑھ رہا ہے
غریبوں کی کمائی جارہی ہے
یہ اس دنیا کو میں نے کیا کہا ہے
مسلسل تلملائی جارہی ہے
زباں سے سچ نکلتا ہی نہیں ہے
قسم ہر وقت کھائی جارہی ہے
ادھر باتیں ہیں امن و آشتی کی
ادھر بستی جلائی جارہی ہے
ترقی کی طرف اس عہدِ نو میں
مسلسل بے حیائی جارہی ہے
نذیری کو ستاؤ اور یارو
ابھی کچھ جان پائی جارہی ہے
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں