#نذیریات 13
...........غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے مفہومِ محبت کا جو پوچھا جاتا
اس کا چہرہ جو کھلارہتا تھا مرجھاجاتا
میں اگر عشق کی رودود بیاں کردیتا
ساتھ فرہاد کے قصہ مرا لکھا جاتا
سوکھ جاتا وہ کہ اس وقت نصیب ایسا تھا
میں اگر پیاس بجھانے لبِ دریا جاتا
مرنے والے کو محبت کی سحر مل جاتی
اک نظر دیکھ لیا ہوتا، ترا کیا جاتا
تبصرے سب نے کئے اپنی نظر سے لیکن
کاش اس کو مری نظروں سے بھی دیکھا جاتا
اب وہ پچھتا بھی رہے ہیں تو بھلا کیا ہوگا
کاش پہلے ہی مری بات کو سمجھا جاتا
اسی سے محفل سے نکالا گیا رسوا کرکے
پھر وہاں لوٹ کے میں کیسے دوبارا جاتا
میں نے خاموش ہی رہنے کو غنیمت جانا
کچھ اگر بولتا اس کا اثر الٹا جاتا
مختصر کرکے نذیری نے کہا غم دل کا
سننے والا بھی تو انسان تھا اکتا جا تا
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں