........ غزل...........
جھوٹ کو سچ سچ کو جھوٹا کر رہاہے
نام کیوں پرکھوں کا رسوا کر رہا ہے
آدمی بن جائے بس کافی یہی ہے
آدمی کو کیوں فرشتہ کر رہا ہے
روز ہم کوڑے میں کھانا پھینکتے ہیں
اور مفلس روز فاقہ کر رہا ہے
اپنے بچے کو کفن دینے کی خاطر
اک فقیر شہر چندہ کر رہا ہے
ہر نئی ایجاد پر دیکھو ٹھہر کر
خود کو انساں کتنا تنہا کر رہا ہے
گم ہے تو اتنا کہ تیرا باپ تجھ سے
روز ملنے کی تمنا کر رہا ہے
ہر قدم تیرا ہو بامقصد نذیری
کس لئے آیا ہے تو کیا کر رہا ہے
مسیح الدین نذیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں