********* *غزل* *******
یہ پارسا وہ گنہگار جھوٹ بولتے ہیں
سبھی ہیں سچ کے طلبگار جھوٹ بولتے ہیں
جو بیچ دیتا ہے ہر بات جھوٹ بتلاکر
اسی سے اس کے خریدار جھوٹ بولتے ہیں
ہم ان کی ساری حقیقت سے خوب واقف ہیں
جناب شیخ بھی بیکار جھوٹ بولتے ہیں
فقط یہ سچ کے لبادے ہیں اور کچھ بھی نہیں
تمام صاحب کردار جھوٹ بولتے ہیں
یہاں پہ جھوٹ ہی بکتا ہے سچ کے پردے میں
تو آؤ ہم بھی مزےدار جھوٹ بولتے ہیں
ہر ایک سمت مرے ملک میں ہے خوشحالی
خبر یہ لکھتے ہیں اخبار جھوٹ بولتے ہیں
جو نفرتیں لئے پھرتے ہیں سچ نہیں کہتے
جو خود ہیں سچ کے علمدار جھوٹ بولتے ہیں
امیر شہر رعایا سے جھوٹ کہتا ہے
اور اس سے اس کے وفادار جھوٹ بولتے ہیں
تمہاری پشت پہ ہم ہیں تو تم کو غم کیسا
یہ کہہ کے مجھ سے مرے یار جھوٹ بولتے ہیں
جو لے کے آتے ہیں ہر بار اک نیا وعدہ
میں جانتا ہوں وہ ہر بار جھوٹ بولتے ہیں
ہر ایک بات پہ کہتے ہیں جو کہ "میں ہوں نا"
میاں نذیری وہ مکار جھوٹ بولتے ہیں
مسیح الدین نذیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں