18 نومبر، 2020

چھپا ہے چاند فلک پر ستارے جاگتے ہیں

  ........... *غزل* ............

چھپا ہے چاند فلک پر ستارے جاگتے ہیں
کہ جیسے سارے محبت کے مارے جاگتے ہیں

جنونِ عشق کے سود اور خسارے جاگتے ہیں
بشکلِ آبلہ سب گوشوارے جاگتے ہیں

دلوں کے کھیل میں لفظوں پہ نیند طاری ہے
زباں خموش ہے لیکن اشارے جاگتے ہیں

وہ سوگئے جنھیں توفیقِ عشق ہونہ سکی
جنھوں نے عشق کیا ہے وہ سارے جاگتے ہیں

چہل پہل ہے بہت دھڑکنوں میں دونوں طرف
امید وصل ہے دونوں کنارے جاگتے ہیں

وہ نیند میں ہے مگر ہونٹ پر تبسم ہے
وہ محوِ خواب ہوا ہے نظارے جاگتے ہیں

تمہارے نام سے تشبیہ کا چلن مہکا
تمہارے دم سے سبھی استعارے جاگتے ہیں

ہماری ساری تگ و دو ہے بس اسی کیلئے
نصیب دیکھئے کب تک ہمارے جاگتے ہیں

بجھاؤ ان کو نذیری نہ آگ لگ جائے 
کہ نفرتوں کے ابھی کچھ شرارے جاگتے ہیں

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

کوئی تبصرے نہیں: