غزل ۔ ابوسعد وصی معروفی
خواب کو خواب سمجھ خواب کی تعبیر نہ دیکھ
ریت پر لکھی ہوئی قیس کی تحریر نہ دیکھ
ہوچکا عدل کا سورج بھی عدالت سے غروب
حکمرانوں میں اب انصاف جہانگیر نہ دیکھ
ہو سکے خود سے کنواں کھود کے پی لے پانی
ہاتھ پر ہاتھ دھرے جانب تقدیر نہ دیکھ
ہے اگر مرد مجاہد تو بڑھا اپنا قدم
ڈھال ہمت کو بنا سامنے شمشیر نہ دیکھ
دل میں آ جھانک اور الفت کی ضیا باری دیکھ
میرے محبوب فقط دور سے تصویر نہ دیکھ
عزم بس چاہیے شاہیں کے ارادوں جیسا
*،،رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ،،*
اک نظر پڑنا حرج کوئی نہیں البتہ
بارہا گھوم کے یوں حسن کی تفسیر نہ دیکھ
ڈھونڈ فطرت میں لطافت کے عناصر پہلے
ورنہ میں کہتا ہوں رخہائے ضیا گیر نہ دیکھ
یوسف وقت ہے کیا ضبط جو کرلے گا وصی
ان زلیخاؤں کی تو زلف گرہ گیر نہ دیکھ
ابوسعد وصی معروفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں