جام و مینا سلسلہ 29
........غزل........
ہر بات پہ وہ کرتے ہیں تکرار زبردست
یہ صاف ہے کرتے ہیں مجھے پیار زبردست
آنکھوں میں بسارکھے ہیں دریاؤں کے منظر
ابرو کو بنارکھا ہے تلوار زبردست
ہم جا بھی کہاں سکتے ہیں بچ کر کے سفر میں
ہم رکھتے ہیں اک قافلہ سالار زبردست
وہ کر نہیں سکتے کبھی حق گوئی کی جرات
لگتے ہیں جنھیں درہم و دینار زبردست
مطلب کے لئے آتے ہیں صد رنگ بہانے
ہے شیخِ شریعت کا بھی معیار زبردست
ضد ان کی وہ دربار میں لے آئیں گے ہم کو
ہم میں بھی ہے اک جراتِ انکار زبردست
تاویل ، ہوس اور مفادات و نمائش
ہیں شیخ کے اوصاف میں یہ چار زبردست
دل بغض بھرے، لب پہ تبسم کے حسیں پھول
ہر شخص میں رہتا ہے اداکار زبردست
ہنستے ہوئے ملتے ہیں کئی دوست پرانے
سہنے ہیں مجھے پھر سے کئی وار زبردست
یہ عشق کے آزار نذیری ہیں سنبھل کر
اب آکے پھنسے آپ بھی اس بار زبردست
مسیح الدین نذیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں