جام و مینا سلسلہ 30
............غزل...........
منزل کی آرزو ہے تو گھر سے نکل ضرور
چل پھر مدد کرے گا خدا لم یزل ضرور
اے دل تجھے قسم ہے کہ اب کے مچل ضرور
سلجھا دے اپنے ہاتھ سے زلفوں کے بل ضرور
جو جھیل لے رضائے الہی سمجھ لے غم
ملتا اسی جہاں میں ہے اس کو بدل ضرور
آتی ہیں آزمائشیں پر اپنے ساتھ ساتھ
دامن میں لے کے آتی ہیں خود اپنا حل ضرور
صاحب! سبب بھی دیکھئے باغی اگر ہیں ہم
ہر اک عمل کا ہوتا ہے رد عمل ضرور
ایسے بھی لوگ ہیں جو بدلتے نہیں کبھی
رسی جلے تو راکھ پہ رہتا ہے بل ضرور
پیشِ نظر رہے کہ یہ دنیا ہے بے ثبات
سانچے میں عہدِ نو کے تو ڈھلتا ہے ڈھل ضرور
گردش میں ہے زمانہ یہ ہم کو یقین ہے
ان کا اگر ہے آج تو اپنا ہے کل ضرور
منزل ہمیں پکارے گی اک دن یقین ہے
اپنی امید کا بھی کھلے گا کنول ضرور
حالات و واقعات کی تلخی اتار دے
لکھو تو یوں مٹھاس بھری ہو غزل ضرور
سورج سے تم بھی آنکھ ملاتے ہو صاف ہے
آیا ہے تم کو پیش دماغی خلل ضرور
حالات ہیں تو صبر نذیری کہ ایک دن
میٹھا تمہارے صبر کا آئیگا پھل ضرور
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں