6 دسمبر، 2020

اب جب کہ آگئے ہیں سرِ دار کیا کریں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *غزل* ۔۔۔۔۔۔۔

اب جب کہ آگئے ہیں سرِ دار کیا کریں
ہم اپنی آرزوؤں کا اظہار کیا کردیں

اب وقت آخری ہے تو اے زندگی بتا
اقرار کیا کریں ترا انکار کیا کریں

کرتے نہ یوں گذارش احوال آپ سے
پر زندگی بھی ہوگئی دشوار کیا کریں

طوفاں میں ہر طرف ہے سفینہ گھرا ہوا
ساحل کے دور تک نہیں آثار کیا کریں

انسانیت کا خون ہے سارے جہان میں
انسانیت پہ فخر حیا دار کیا کریں

زندہ تھے ہم تو قدر ہماری نہ ہوسکی
اب مرگئے ہیں ہم تو عزا دار کیا کریں

گذرا ہے قافلہ تو یہ بھوکے نہ اٹھ سکے
بول اے امیر شہر یہ لاچار کیا کریں

برسیں نہ ہم پہ کیوں اے نذیری نوازشیں
پر ہم بلا کے ٹھہرے ہیں خود دار کیا کریں

مسیح الدین نذیری


1 تبصرہ:

Abu Osama Naziri کہا...

زندہ تھے ہم تو قدر ہماری نہ ہوسکی
اب مرگئے ہیں ہم تو عزا دار کیا کریں

👍💯