۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ شخص شام ڈھلے، صبح تڑکے روئے گا
میں کہہ رہا تھا کہ مجھ سے بچھڑکے روئے گا
تو عشق وشق کے چکر میں پڑ کے روئے گا
تو بات مان اے معصوم لڑکے، روئے گا
مجھے عزیز ہے اے دوست اپنی خودداری
تو میرے سامنے اتنا اکڑکے روئے گا
ملے گا کون جو شانہ کرے گا پیش اسے
میں سوچتا ہوں وہ کس کو پکڑ کے روئے گا
تلاش خود ہی کرے گا بہانے لڑنے کے
عجیب شخص ہے پھر لڑ جھگڑ کے روئے گا
،
جو ساتھ ہوتے ہیں قیمت انھیں کی ہوتی ہے
تو اپنی جڑ سے جو اجڑا ، اجڑا کے روئے گا
تو میرے ساتھ ہی جچتا ہے اور میں ساتھ ترے
کہیں کی چیز کہیں اور جڑ کے روئے گا
نہیں ہیں آج کے جن حکم جو بجا لائیں
اگر چراغ کو رگڑا، رگڑ کے روئے گا
بس اک فریب نذیری یہ ساری دنیا ہے
تو اس کے جال میں خود کو جکڑ کے روئے گا
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں