7 نومبر، 2016

وہ جو دل میں قیام کرتے ہیں


وہ جو دل میں قیام کرتے ہیں 
وہی جینا حرام کرتے ہیں 
بس مجھی کو نہیں اجازت دید
یوں تو وہ اذنِ عام کرتے ہیں 
عمر سے مفلسی کو کیا لینا 
ہے ضرورت تو کام کرتے ہیں
ہم امیروں کی ہم نشینی کو 
دور سے ہی سلام  کرتے ہیں 
دیکھ محرومیت کے چہروں کو 
کتنا کھل کر کلام کرتے ہیں 
ہائے وہ  بے خودی کہ منبر پر
شیخ جی جام جام کرتے ہیں
ہم نذیری بڑے بزرگوں کا 
آج بھی احترام کرتے ہیں

کوئی تبصرے نہیں: