30 ستمبر، 2023

بتانے جیسی نہیں پر بتانی پڑتی ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بتانے جیسی نہیں پر بتانی پڑتی ہے
مجھے تمہاری کہانی سنانی پڑتی ہے
اس ایک بات سے خفت اٹھانی پڑتی ہے
کہ میرے بیچ تمہاری کہانی پڑتی ہے
میں چاہتا ہی نہیں تیرا ذکر ہو مجھ سے
کہ بات مجھ کو مسلسل بنانی پڑتی ہے

ہمارا پیار نہ سمجھیں گے دونوں گھر والے
 کہ بیچ دشمنی اک خاندانی پڑتی ہے
ہمیں بھی آج اداکار بننا پڑتا ہے 
نہ چاہ کر بھی محبت نبھانی پڑتی ہے
وہاں وہاں سے گزرنا نہیں ہے مجھ کو کبھی
جہاں جہاں پہ تری مہربانی پڑتی ہے
تمہارے ساتھ تعلق نبھانا چاہتا ہوں
تو پاؤں آکے مرے زندگانی پڑتی ہے
یقین مان لو تم ہی ہو سلطنت میری 
تمہارے دل میں مری راجدھانی پڑتی ہے
تمہاری زلف کی جب بات چھیڑ دیتا ہوں 
تو آکے پاؤں مرے رات رانی پڑتی ہے 
تمہارے بارے میں جب کوئی پوچھ لیتا ہے
زبان پھر مجھے اپنی چبانی پڑتی ہے
کچھ ایسے موڑ بھی آتے ہیں اس کہانی میں
مجھے خود اپنی ہنسی بھی اڑانی پڑتی ہے
سنی ہوئی ترے بارے میں ان سنی کرکے
کبھی کبھی مجھے عزت بچانی پڑتی ہے
مقابلہ ہو نذیری مرا جب اپنوں سے
تو جیت کر بھی مجھے مات کھانی پڑتی ہے

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو 

کوئی تبصرے نہیں: