۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بتانے جیسی نہیں پر بتانی پڑتی ہےمجھے تمہاری کہانی سنانی پڑتی ہےاس ایک بات سے خفت اٹھانی پڑتی ہےکہ میرے بیچ تمہاری کہانی پڑتی ہےمیں چاہتا ہی نہیں تیرا ذکر ہو مجھ سےکہ بات مجھ کو مسلسل بنانی پڑتی ہےہمارا پیار نہ سمجھیں گے دونوں گھر والےکہ بیچ دشمنی اک خاندانی پڑتی ہےہمیں بھی آج اداکار بننا پڑتا ہےنہ چاہ کر بھی محبت نبھانی پڑتی ہےوہاں وہاں سے گزرنا نہیں ہے مجھ کو کبھیجہاں جہاں پہ تری مہربانی پڑتی ہےتمہارے ساتھ تعلق نبھانا چاہتا ہوںتو پاؤں آکے مرے زندگانی پڑتی ہےیقین مان لو تم ہی ہو سلطنت میریتمہارے دل میں مری راجدھانی پڑتی ہےتمہاری زلف کی جب بات چھیڑ دیتا ہوںتو آکے پاؤں مرے رات رانی پڑتی ہےتمہارے بارے میں جب کوئی پوچھ لیتا ہےزبان پھر مجھے اپنی چبانی پڑتی ہےکچھ ایسے موڑ بھی آتے ہیں اس کہانی میںمجھے خود اپنی ہنسی بھی اڑانی پڑتی ہےسنی ہوئی ترے بارے میں ان سنی کرکےکبھی کبھی مجھے عزت بچانی پڑتی ہےمقابلہ ہو نذیری مرا جب اپنوں سےتو جیت کر بھی مجھے مات کھانی پڑتی ہےمسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
30 ستمبر، 2023
بتانے جیسی نہیں پر بتانی پڑتی ہے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں