............غزل...............
اے عشق اب نہیں لائق ہیں تیرےکھیل کے ہم
کہ خود کو لائے تری بزم سے دھکیل کے ہم
جہاں سے اپنی کنارہ کشی تھی مجبوری
وگرنہ بانی رہے اس کی داغ بیل کے ہم
وہ چند دن کیلئے گاؤں چھوڑ کر آنا
پھر ہوکے رہ گئے پیسوں کی ریل پیل کے ہم
کہا گیا تھا کبھی جنگجو ہمیں لیکن
اب آج توپوں میں بھی رہ گئے غلیل کے ہم
ہے انتشار بہت ، اور یہ ہے فساد کی جڑ
بھٹک رہے ہیں ،نہیں آج تال میل کے ہم
اسی لئے شب ظلمت سحر نہیں پاتی
رکھیل اپنی ہے دنیا اسی رکھیل کے ہم
جہاں کا عیب گنا دیں گے خود نہ دیکھیں گے
تمام عمر تھے قیدی انا کی جیل کے ہم
ہم اس کے راز نذیری تمام جانتے ہیں
ابھی تو آئے ہیں اس زندگی کو جھیل کے ہم
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں