7 جنوری، 2024

دعا سے فرض میں خوشبو ہے واجبات میں رنگ - ذوالفقار صعیدی

 غزل


دعا سے فرض میں خوشبو ہے واجبات میں رنگ

دعا سے آتا ہے بندے تمہاری ذات میں رنگ


یہ بات سچ ہے دعا رنگ و بو سے عاری ہے

مگر  دعا  سے  نکھرتا ہے کائنات میں رنگ


دعا میں کرتے ہیں شامل جو دوسروں کو سدا

انہیں کے در پہ سدا  آئے انبساط میں رنگ


 ہو  ابتدا بھی دعا سے  ہی ختم ہو تو  دعا

نکھر کے آئیگا بے شک اسی سے بات میں رنگ


دعا کرو  کہ  دعا ہی  ملے  بزرگوں سے

دعا ملی  تو  اتر  آئے  گا  حیات میں رنگ


دعا کرو  تو  اسی  سے  کرو  جو  خالق ہے

اسی کے فضل و کرم سے ہے کائنات میں رنگ


ہوا   ہو   ختم   اگر   حوصلہ   دعا   کیجئے

صعیدی  آئے  دعا  سے  تخیلات  میں  رنگ


ذوالفقار صعیدی

کوئی تبصرے نہیں: