۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی جو دیکھے مصور مرے غزال کا رنگ
پکار اٹھے گا بے ساختہ "کمال کا رنگ"
دیارِ عشق کے باسی ہو اس کا دعوی ہے
تو پھر یہ چہرے پہ چھایا ہے کیوں ملال کا رنگ
شجر کی ڈال پہ جھولا تھا اس کا بچپن میں
ہرا ہے آج بھی نسبت سے اس کی ڈال کا رنگ
ہمارا ہجر ہمیں دور کر نہیں سکتا
میں جان جاتا ہوں موسم سے تیری شال کا رنگ
سجائے بیٹھے ہو تم روشنی کی بزم مگر
بدل نہ دے کہیں موسم کو اس کے بال کا رنگ
جب ان کے چہرے کو دیکھا تو سارا راز کھلا
وگرنہ میں نہ سمجھتا کبھی گلال کا رنگ
یہ عشق ہے یہاں رنگوں کا اعتبار نہیں
یقیں نہ آئے تو خود دیکھ لو بلال کا رنگ
تم ان کے دلنشیں لہجے میں آ نہ جانا کبھی
ڈراؤنا نہیں ہوتا کسی بھی جال کا رنگ
اگر حصار میں تم اس کے ایک بار آئے
اتار دے گی محبت تمہاری کھال کا رنگ
تمہارے رنگ کو سب لوگ جان جاتے ہیں
اتار دیتا ہوں کاغذ پہ جب خیال کا رنگ
ہمارا حال نذیری نہ پوچھئے ہم سے
ہمارے چہرے پہ لکھا ہے ماہ و سال کا رنگ
میم_نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں