21 دسمبر، 2018

جب اسے ملنے بلاتا ہوں وہ آتا بھی نہیں

#نذیریات6
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب اسے ملنے بلاتا ہوں وہ آتا بھی نہیں
کیسے روٹھے کوئی وہ شخص مناتا بھی نہیں 

اب اگر بچھڑے تو امکاں نہیں پھر ملنے کا
ایسا ڈر بیٹھ گیا دل میں کہ جاتا بھی نہیں

اس کو دعوی ہے جنوں کا مگر اب کیا کہئے 
راہ پرخار پہ وہ خود کو چلاتا بھی نہیں

کوئی خوراک کی قلت سے بھی مرجاتا ہے
مرنہ جائے کوئی بس اس لئے کھاتا بھی نہیں

صبح دم لے کے نکل جاتا ہوں بچوں کو نصیب
ان کی قسمت کے سوا رزق کماتا بھی نہیں

میں نے پالے ہی نہیں شوق امیروں والے
تیرا انداز زمانہ مجھے آتا بھی نہیں

تم گئے ہو تو میرا ذوقِ نظارا بھی گیا
کوئی منظر ہو نظر کو میری بھاتا بھی نہیں

گرچہ دن بھر کی تھکن بھوک جگادیتی ہے
ماں مری کھا نہ لے جب تک کہ میں کھاتا بھی نہیں 

زندگی ہے تو مراسم ہیں نذیری لازم
خود وہ آتا بھی نہیں مجھ کو بلاتا بھی نہیں

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

کوئی تبصرے نہیں: