#نذیریات سلسلہ 3
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔۔
دم کس میں ہے ہمارے مقابل جو آسکے
ہم ہی تھے اتنی چوٹ پہ جو مسکرا سکے
اس کام کیلئے بھی جگر چاہیے جناب
غم دل میں قید کر کے جہاں کو ہنسا سکے
اللہ پھر عمر کوئی ہم کو نصیب ہو
کوئی تو ہو جو نیند سے ہم کو جگاسکے
کل شہر میں جلوس تھا اس کو ملا نہ کام
بچے کسی غریب کے کل کچھ نہ کھاسکے
رونا ہی اس کا کام ہے رونے بھی دو اسے
کب دل کے بس میں ہے کہ وہ تم کو بھلا سکے
ماں باپ کی دعا کا سہارا نصیب ہے
طوفاں کی کیا مجال میرا گھر گرا سکے
تعداد میں ہمارے برابر نہیں کوئی
پر کون ہے جو مسجدِ اقصی بچاسکے
کچھ اس ادا سے اس نے نذیری کیا ہے قتل
کچھ ہم تڑپ نہ پائے نہ کچھ بلبلا سکے
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں