#نذیریات8
۔۔.۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوڑھے ہوئے مزدور تھکن کانپ رہا ہے
بھوکا ہے کئی دن سے بدن کانپ رہا ہے
پہلے تھا بہت مست و مگن کانپ رہا ہے
کیا بات ہے ہر فردِ وطن کانپ رہا ہے
حالات کے چہرے کی شکن دیکھ لی میں نے
اب سوچ کے حالات کو من کانپ رہا ہے
بندوں پہ خدا تیرے اسی تیری زمیں پر
وہ ظلم ہوا ہے کہ گگن کانپ رہا ہے
کہتے تھے جہاں والے جسے حسن چمن کا
کلیوں کا وہ بے ساختہ پن کانپ رہا ہے
دھتکارا تھا بھائی نے اس انداز سے مجھ کو
من سوچ کے لہجے کی چبھن کانپ رہا ہے
وہ جس سے کبھی ساری زمیں کانپ رہی تھی
وہ کھوکے اب اپنا ہی وزن کانپ رہا ہے
موقع ہے کر اظہارِ تمنا میرے پیارے
اے دل مرے کیوں وقتِ ملن کانپ رہا ہے
وہ جبر سہے ہم نے کہ لکھنے میں نذیری
سکتہ ہے قلم کو مرا فن کانپ رہا ہے
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں