17 ستمبر، 2022

برا جو حال اگر شہر کی عوام کا ہے

مینائے دل ۔ 6 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

برا جو حال اگر شہر کی عوام کا ہے 
قصور حاکم دراں ترے نظام کا ہے

اب اس کلائی پہ کنگن کسی کے نام کا ہے
شراب اور انڈیلو یہ وقت جام کا ہے

تمہارے ہجر نے رزقِ سخن دیا مجھ کو
تمہارا ہجر بہر طور  میرے کام کا ہے

کسی پہ کوئی بھروسہ کرے تو کیسے کرے
خلوص آج کی دنیا میں صرف دام کا ہے

وہ اپنے کام سے راون کو مات دیتا ہے
اور اس کے ہونٹوں پہ ہر وقت نام رام کا ہے

گھٹی گھٹی سی ہوا سہمے سہمے اندھیارے
تمہارے بعد یہی حال میری شام کا ہے

جہاں میں فرقِ مراتب بتانے والو سنو 
کفن ہے شہ کا وہی جو کفن غلام کا ہے 

امیرِ شہر کے یہ زر خرید ہیں سارے
کہے گا کون ترا مال سب حرام کا ہے

غزل سنی جو نذیری کی لوگ کہنے لگے 
اسے جنوں سے نکالو  یہ شخص کام کا ہے

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

کوئی تبصرے نہیں: