جوڈوبتاہےاس کو کناروں کی آزو
تنکےسے رکھ رہاہے سہاروں کی آرزو
ہم کو بلائیں یا نہ بلائیں الگ ہے بات
پھربھی کریں گے ان کے اشاروں کی آرزو
ہےدیکھناقریب سےجلوں کی انجمن
انسان کے ہے دل میں ستاروں کی آرزو
مسجد سے اجتناب ہےکعبےسےبیرہے
کچھ لوگوں کو ہے صرف مزاروں کی آرزو
یہ کیا کہ چند پھول امیدوں کے ہیں کھلے
بھرپور ہم نے کی تھی بہاروں کی آرزو
ارشد وہ جن کو کچھ بھی نہیں آتا ہے نظر
دل میں لئے ہوئے ہیں نظاروں کی آرزو
ارشدمعروفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں