.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زور جتنا بھی اے دریاتیری طغیانی میں ہےسرپھرا میں ہوں مرا بھی نام لاثانی میں ہےجس کو ہر ہر موڑ پر بخشی ہے میں نے زندگیاب کھلا مجھ پر وہ میرے دشمنِ جانی میں ہےہر ضروری چیز مہنگی ہوگئی ہے آج کلخون بس انسانیت کا آج ارزانی میں ہےسچ نہ تم کہتے نہ یوں آتے کبھی زیرِ عتابجان لیتے کیا مزاجِ ظلِ سبحانی میں ہےکس کو فکرِ آخرت ہے کس کو ملت کا خیالجو جہاں پر ہے مسلسل اپنی من مانی میں ہےوہ اذانیں اور تھیں جو چھیڑتی تھیں سازِ دلاب کہاں جادو مسلماں کی مسلمانی میں ہےدشمنوں کی فوج آ پہونچی فصیل شہر تکبادشاہِ وقت کا لشکر دعا خوانی میں ہےنام میرا یوں سرِ محفل پکارا آپ نےمیری قسمت پر زمانہ اب بھی حیرانی میں ہےعیش کوشی میں شہنشاہوں نے کاٹی زندگینسل ان کی آج تک یارو پریشانی میں ہےرونے والوں کو ہنسی مرحم سسکتے زخم کواور کیا رکھا نذیری عالم فانی میں ہےمسیح الدین نذیری9321372295
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں