5 اکتوبر، 2023

کتنے گلاب ذہن کے گنبد پہ آگئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کتنے گلاب ذہن کے گنبد پہ آگئے
جب وہ مرے خیال کی مسند پہ آگئے

موسم بھی خوشگوار تھا پھر وہ بھی آگیا 
پھر یوں ہوا کہ شعر بھی آمد پہ آگئے

آخر انھیں بھی رد عمل جھیلنا پڑا
وہ اپنے جور و ظلم کی جب حد پہ آگئے

پتھر چلے تھے اور کسی کیلئے مگر
ہم خوش نصیب تھے کہ ہمیں زد پہ آگئے

مرجائیں پھر بھی جھک نہیں سکتے ترے حضور
ہم وہ نہیں جو تیری خوشامد پہ آگئے

آخر تمہارے چہرے کا کیوں رنگ اڑ گیا
جب تم تھے بے قصور تو کیوں رد پہ آگئے

پھر یوں ہوا کہ اپنے خسارے کی بات تھی 
پھر یوں ہوا کہ شیخ بھی مقصد پہ آگئے

استاد بن رہے تھے نذیری جو دور سے
جب سامنا ہوا تو وہ ابجد پہ آگئے 

مسیح الدین نذیری

کوئی تبصرے نہیں: